دو سال قبل ترکی نے اپنا سرکاری نام تبدیل کیا لیکن اس سے قبل بھی کئی ممالک اپنے پرانے نام تبدیل کر چکے ہیں۔
نام کسی شخص کا ہو، کسی چیز کا یا خطہ زمین کا وہ اس کی پہچان ہوتا ہے۔ انسانوں میں تو نام تبدیلی کا چلن عام ہے جس کی کئی وجوہات ہیں مگر ملک جن کے نام جن سے ان کے خطے کے سیاسی، ثقافی یا تاریخی پس منظر کی عکاسی ہوتی ہے، بھی اپنے نام تبدیل کرتے ہیں۔
دو سال قبل ترکی نے اپنا سرکاری نام تبدیل کر کے ترکیہ رکھ لیا ہے، تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی ملک کے اپنا پرانا رائج نام تبدیل کرکے نیا نام رکھا ہو۔ اس سے قبل بھی کئی ممالک اپنے نام تبدیل کر چکے ہیں اور وہ اب اتنے رائج ہوچکے ہیں کہ بہت سے لوگ بالخصوص نئی نسل تو ان ممالک کے پرانے ناموں سے واقف بھی نہیں ہے۔
آج ہم آپ کو ان ممالک کے نام بتائیں گے جنہوں نے صدیوں سے رائج اپنے پرانے نام تبدیل کر کے نئے نام رکھے۔
کسی ملک کا اپنا پرانا تاریخی نام تبدیل کرنے کا حالیہ واقعہ دو سال قبل پیش آیا جب 2022 میں صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا کہ اب ان کے ملک کا نام تمام زبانوں میں ترکی کے بجائے ترکیہ لکھا اور پڑھا جائے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ لفظ ’’ترکیہ‘‘ ترک قوم کی ثقافت، تہذیب اور اقدار کی بہترین نمائندگی کرتا ہے۔
یورپی ملک ہالینڈ کا نام نیدر لینڈ 2019 میں اس وقت کی ڈچ حکومت نے رکھا، جس کے بعد سے تجارت، سیاحتی شعبوں اور حکومت تمام ہی جگہوں پر ہالینڈ کی جگہ نیدر لینڈ کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔
ہالینڈ کا نام تبدیل کرنے کی وجہ بھی دلچسپ بتائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہالینڈ کا ملک میں تفریح کے لیے منشیات اور جسم فروشی کی قانونی اجازت کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کا جو امیج بن چکا تھا۔ اس امیچ سے چھٹکارے کے لیے ڈچ حکومت نے نام تبدیلی کا فیصلہ کیا۔
سال 2019 میں جمہوریہ مقدونیہ نے اپنا نام سرکاری طور پر تبدیل کر کے جمہوریہ شمالی مقدونیہ رکھ لیا۔
اس نام کی تبدیلی کی وجہ صرف سیاسی تھی۔ شمالی مقدونیہ دراصل یونان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانا چاہتا تھا تاکہ اسے نیٹو اور یورپی یونین میں شامل ہونے میں آسانی ہو۔
یونان کا اپنے اس پڑوسی ملک کے ساتھ ‘مقدونیہ’ نام استعمال کرنے پر عرصے سے تنازع چلا آ رہا تھا کیونکہ یونان کے ایک علاقے کا نام بھی ’’مقدونیہ‘‘ ہے۔
اپریل 2018 میں سوازی لینڈ کے بادشاہ مسواتی سوئم نے نو آبادیاتی ماضی سے تعلق توڑنے کی کوشش میں اپنے ملک کا نام بدل کر اسواتینی کر دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایسواتینی دراصل سوازی لینڈ کا ہی پرانا نام تھا اور اس افریقی ملک نے اپنے قیام کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنا نوآبادیاتی نظام سے پہلے کا نام ایسواتینی دوبارہ اپنا لیا۔
سال 2016 میں وسطی یورپی ملک چیک جمہوریہ کی حکومت نے ملک کا نام سرکاری طور پر تبدیل کر کے چیکیا رکھا اور یہ تبدیلی مارکیٹنگ کے تناظر میں کی گئی تھی۔
نام تبدیل کے وقت حکام کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے مقابلوں اور سیاحت کی تشہیری مہم وغیرہ میں شناخت کے لیے چیکیا نام استعمال کرنا زیادہ آسان ہے۔
چیک حکومت نے اپنے ملک کے نام کی تبدیلی کے ساتھ بین الاقوامی ضرورتوں کے مدنظر اس چھوٹے نام کو فروغ دینے کی سفارش بھی کی۔
برما کے نام سے دنیا بھر میں مشہور اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کا نام 1989 میں تبدیل کر کے میانمار رکھا گیا تھا۔ یہ فیصلہ اُس وقت کی فوجی حکومت نے لیا تھا جس کے سبب اس فیصلے نے عالمی سطح پر تنازع اور مخالفت کو جنم دیا۔
امریکا سمیت کئی ممالک نے میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جمہوری عملے کے ذریعے اقتدار کی منتقلی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کا پرانا نام برما کا استعمال کرنا جاری رکھا۔
بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ جنوبی ایشیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک سری لنکا کو پہلے سیلون کے نام سے جانا جاتا تھا جو ایک جزیرے پر مشتمل ملک ہے۔
تاہم برطانیہ سے آزادی کے بعد اپنی نو آبادیاتی تاریخ سے پیچھا چھڑانے اور ملک کی کثیر الثقافتی شناخت کی بہتر نمائندگی کے لیے اس کا نام سیلون سے ’’سری لنکا‘‘ رکھا گیا۔
’’سری لنکا‘‘ کو مقامی سنہالی زبان میں ’’روشن زمین‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ نام ملک کی قدرتی خوبصورتی کو نمایاں کرتا ہے۔
آج کا مشہور تفریحی وسیاحتی ملک تھائی لینڈ پہلے کبھی سیام ہوا کرتا تھا لیکن 85 سال قبل اس کا نام 1939 میں تبدیل کر کے سرکاری طور پر تھائی لینڈ رکھا گیا تھا۔
اس تبدیلی کا مقصد جنوب مشرقی ایشیا میں بڑھتے ہوئے مغربی نوآبادیاتی اثر و رسوخ کے پیش نظر قوم کی شناخت اور اتحاد کو تقویت دینا تھا۔
بھارتی فوج کی خاتون کرنل نے گلے پر چھری پھیر لی
’’تھائی لینڈ‘‘ کا مطلب بھی مقامی زبان میں ’’آزاد لوگوں کی سرزمین‘‘ ہے۔ یہ نام ملک کی آزادی اور تھائی عوام کے قومی فخر کو نمایاں کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
1935 ہمارے پڑوسی ملک ایران سے تو سب واقف ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ صدیوں تک اس کا نام ایران کے بجائے فارس رہا ہے۔
فارس کو ایران کا نام آج سے 89 سال قبل دیا گیا جس کے بعد سے یہ ایران کے نام سے ہی دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔ ایران اپنی دلچسپ اور منفرد تاریخ کا حامل ہے، جسے عصری تنازعات اور شورش کی وجہ سے اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔