راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ عزم استحکام کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی سنجیدہ امور کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے۔
عزم استحکام
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ عزم استحکام سے متعلق 22 جون کو اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا اور قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، عزم استحکام کا مقصد دہشتگردوں اور جرائم پیشہ مافیا کا تعلق ختم کرنا ہے۔
قومی وحدت کا معاملہ سیاست کی نذر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور ایک کنفیوژن پھیل گئی، بیانیہ بنادیا گیا کہ آپریشن ہورہا ہے اور لوگوں کو ان کے علاقوں سے نکالا جارہا ہے، قومی وحدت کے معاملے کو بھی سیاست کی نذر کردیا گیا۔
عزم استحکام کیخلاف سیاسی مافیا
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے اعلامیے میں واضح کہا گیا کہ پہلے نوگو ایریاز کی وجہ سے لوگ بے گھر ہوئے تھے، جبکہ اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لیے کسی کو گھر سے نکالا نہیں جائے گا، اس کے باوجود ایک بہت بڑا سیاسی مافیا کھڑا ہوگیا کہ یہ آپریشن عزم استحکام نہیں کرنے دینا، ایک مضبوط متحرک لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد حاصل نہ ہوں۔
عزم استحکام ایک ہمہ گیر مہم
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اپیکس کمیٹی نے انسداد دہشت گردی مہم کا تفصیلی جائزہ لے کر نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور تفصیلی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا، جس کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے مزید متحرک انسداد دہشت گردی مہم کی منظوری دی، لہذا عزم استحکام یہ ہمہ گیر مہم ہے، جس میں اتفاق رائے ہوگا اور جاری انسداد دہشت گردی مہم کو مؤثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا۔
تواتر سے پریس کانفرنسز کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں فوج کے خلاف منظم پراپیگینڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پروپیگینڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکیورٹی آپریشنز
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلی جنس آپریشن کیے، جن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں سمیت 398 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ 137 افسر اور جوانوں شہید ہوئے، روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز کیے جارہے ہیں۔
غیر رجسٹرڈ مدارس
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 32 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں سے 16 ہزار رجسٹرڈ ہیں اور 50 فیصد رجسٹرڈ نہیں، باقی مدارس کہاں ہیں اور کون انہیں چلارہا ہے، کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟
بے نامی پراپرٹیز، اکاؤنٹس، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں
انہوں نے کہا کہ لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں موجود ہیں جس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے، انہی گاڑیوں میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، ملک کے کچھ علاقوں میں یہ عام بات ہوگئی ہے کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہے جس کے نمبر کا کچھ پتہ نہیں، بے نامی پراپرٹیز اور اکاؤنٹس بھی ہیں، اسے برداشت کریں گے تو اس میں دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔
بنوں واقعہ
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بنوں واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کینٹ پر دہشت گردوں کے حملے اور فائرنگ سے پاک فوج کے 8 جوان اور کچھ معصوم شہری بھی شہید ہوئے، امن مارچ میں مسلح لوگ شامل ہوئے، جنہوں نے جائے وقوعہ پر فائرنگ کی، دیوار کو گرادیا اور راشن ڈپو کو لوٹا، فوجی نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست ردعمل دیا۔
9 مئی منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے پراپگینڈا کیا تھا کہ فوج نے جتھوں کو گولی کیوں نہیں ماری، اس کا مطلب ہے فوج نے یہ واقعہ خود کرایا، فوجی ایس او پیز کے مطابق تنصیبات پر حملہ ہو تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے، پھر ہوائی فائرنگ اور پھر جواب دیا جاتا ہے، بنوں واقعہ اس لیے ہوا کہ ہمارا عدالتی و قانونی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔
امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں
ترجمان پاک فوج نے زور دیا کہ بنوں واقعے میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں، احتجاجی مجمع میں شامل ہوکر شرپسند عناصر فائرنگ کرکے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، تو یہ ذمہ داری وہاں کی حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ہے، یہ سمجھ نہیں آتا کہ اپنی سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کیخلاف کس بات کا احتجاج کرایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنوں واقعے پر عوام کا پرامن احتجاج بالکل ہونا چاہیے، دہشت گردوں کیخلاف مارچ کریں۔
ڈیجیٹل دہشت گردی
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی ہورہی ہے، حقیقی دہشت گرد اور ڈجیٹل دہشت گرد ایک ہی کام کررہے ہیں، ڈیجیٹل دہشت گرد انٹرنیٹ پر جھوٹی خبروں کے ذریعے اپنی رٹ قائم کرتا ہے، جس کا جو دل چاہے کہہ دیتا ہے، فوجی قیادت کے خلاف بے ہودہ باتیں ہوتی ہیں، ڈیجیٹل دہشتگرد کا بعض اوقات پتہ بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟ ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون اور مانیٹرنگ کے ذریعے روکنا ہے۔
ٹی ایل پی دھرنا
انہوں نے فیض آباد میں دیے گئے ٹی ایل پی کے حالیہ دھرنے میں فوج کا کردار مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا موضوع فلسطین تھا، کل کو جماعت اسلامی بھی اسلام آباد میں دھرنا دے گی تو لوگ دعویٰ کریں گے اس کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے، حکومت اور ادارے فلسطین کے موضوع کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دھرنے کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پروپیگینڈا شروع ہوگیا کہ اس میں فوج کا ہاتھ ہے۔