چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ شفیع صدیقی اور بار ایسوسی ایشن کی مل بھگت سے پبلک کینٹین میں سندھ ہائیکورٹ کراچی بار کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے آفسز بنانے کے بعد بقایا پبلک کینٹین صرف بسمہ نورین سے جلن اور حسد کے باعث ٹھیکیدار کو ڈفالٹر کرکے خالی کرائ گئ جبکہ باخبر زرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے مختلف پروگرامز اور ججز کے اندرونی پراگرامز میں پبلک کینٹین کے ٹھیکیدار سے کھانے آئٹمز میں لاکھوں روپے کا سندھ ہائیکورٹ مقروض ہے اسکے باوجود اسکا پیسہ دینے کی بجائے اسے اسی پیسوں کے عیوض بہانے سے کینٹین خالی کرائ گئ کہ بعد ازاں رینوویشن کے بعد اسے لائیرز کے لئے مخصوص نادرا کے دفاتر یا کچھ اور دفتر بنایا جاسکتا ہے سندھ ہائیکورٹ کے گراؤنڈ فلور پر مکمل طور لائیرز مافیا کا قبضہ پبلک کے لئے اب کوئ کینٹین سندھ ہائیکورٹ میں موجود نہیں عام پبلک لائیرز کے بار کے پیچھے بنی چھوٹی سی جگہ پر لائیرز کے مرہون منت ہوگئے جبکہ پبلک کینٹین کا نیا ٹھیکہ دینے کی بجائے وہاں بھی لائیرز مافیا کا قبضہ ایسے میں چار نومبر کو جسٹس اقبال کلہوڑو کا ایک آرڈر قابل زکر ہے کہ لائیرز کو اوپن کورٹ میں بسمہ نورین کی جانب سے مافیا ڈکلئیر کیا گیا ہے اور قبضہ گروپ ڈکلئیر کیا گیا ہے جس میں پبلک پراپرٹی مطلب عدالتوں میں پرائیویٹ لائیرز کے بار کینٹین پر قبضہ وغیرہ شامل ہیں بسمہ نورین کو 200 سی آر پی سی میں اپروچ کرنے کی ہدایت وہ بھی کاگنیزیبل آفینس کے ساتھ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساوتھ کو بھی اطلاع کمپلائینس کی گئ ہےتمہارا سفر جہاں سے شروع ہوا تھا تم بسمہ نورین کے خلاف انتھک محنت جیلیں جھوٹے مقدمات کینٹین پر قبضہ کے باوجود جہاں سے چلے تھے وہیں کھڑے ہو مطلب لائیرز کو قبضہ مافیا عدالتی تحریر میں ڈکلئیر کردیا گیا ہے اب تم پورا ہائیکورٹ پورا کراچی قبضہ کرلو مافیا ہی رہوگے میں جانتی ہوں کہاں تک اڑان ہے انکی
یہ میرے ہاتھ سے نکلے ہوئے پرندے ہیں
Related Stories
نومبر 7, 2024
نومبر 7, 2024