
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کئی عالمی طاقتوں نے بھی اس ہلاکت کے ممکنہ اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ پر جنگ کے خطرات منڈا لا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گتریس نے بیروت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس جس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے نے غزہ میں تباہ کن جنگ کو جنم دیا، نے حسن نصراللہ کے قتل کو بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم صہیونی جارحیت اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی اس وحشیانہ کارروائی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘
فلسطینی صدر محمود عباس نے حسن نصراللہ اور عام شہریوں کی ہلاکتوں پر لبنان سے اظہار افسوس کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسنا نے ایرانی نائب صدر محمد رضا عارف کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ ’نصراللہ کی موت ان کی تباہی کا باعث بنے گی۔‘
ایران کی وزارت خارجہ، جو حزب اللہ کو مالی اور عسکری مدد فراہم کرتی ہے، نے کہا کہ نصراللہ کا کام ان کی موت کے بعد بھی جاری رہے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’ان کا مقدس مقصد قدس (یروشلم) کی آزادی سے پورا ہو گا، انشااللہ۔‘
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’ہم اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ سیاسی قتل کی مذمت کرتے ہیں۔‘ اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ لبنان میں فوری طور پر فوجی کارروائی بند کر دے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں خطے میں انے والے ’افسوسناک‘ نتائج کی ’مکمل ذمہ داری‘ اسرائیل پر عائد ہو گی۔
حماس سے اظہار یکجہتی کے لیے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر فائرنگ کرنے والے ایران کے حمایت یافتہ یمنی باغیوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نصراللہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔‘
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان جن کے ملک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں لیکن وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سخت ناقد ہیں، نے حسن نصراللہ کا براہ راست حوالہ دیے بغیر کہا ہے کہ لبنان کو ’نسل کشی‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اسے ’بزدلانہ ٹارگٹڈ قتل‘ قرار دیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے لبنان میں اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ’عالمی طاقتوں سے مداخلت اور غزہ میں یہودی ریاست کی جنگ کو ختم کرنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’40 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں بچے شہد ہو چکے ہیں۔ اسی طرح ہم نے لبنان میں بھی حملوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔‘
اتحادیوں کی طرف سے ملا جلا ردعمل
