گواہ ایڈورٹائزمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نے بدعنوانی و عدم ادائیگی فرائض و ڈیوٹی کے حوالے سے درخواست دے رکھی ہے
سروس چارجز لینے کے باوجود سروس فراہم نہ کرنے، جھوٹے الزامات لگا کر معزز عدالت کو گمراہ کیا جا رہا ہے، شاہد اختر اعوان
ہری پور (چیف رپورٹر) 7 مرتبہ معزز عدالت کی جانب سے دی گئی تاریخ پیشی پر پیش نہ ہو کر معزز عدالت کی توہین کرنے کا سلسلہ جاری و ساری، گواہ ایڈورٹائزمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او شاہد اختر اعوان کی جانب سے مورخہ 05 جولائی 2024 کو انچارج سہولت سنٹر کے خلاف بدعنوانی و عدم ادائیگی فرائض و ڈیوٹی کے حوالے سے درخواست دی گئی، 76 دن گزرنے کے بعد بھی موصوف انچارج سہولت مرکز عدالت میں پیش نہ ہونے اور جواب جمع نہ کروانے پر معزز عدالت کی جانب سے 02 ستمبر 2024 کو انچارج سہولت مرکز کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے اور دوبارہ 05 ستمبر 2024 کو پیش نہ ہونے پر معزز عدالت کی جانب سے انچارج سہولت مرکز اور این او سی انچارج اعزاز احمد کے خلاف دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے، بعد ازاں اے ڈی سی ڈاکٹر عادل ایوب عدالت میں پیش ہوئے اور معزز عدالت سے درخواست کینسل کرنے کی اپیل کی اور ساتھ ہی اگلی تاریخ پیش پر انچارج سہولت سنٹر اور انچارج این او سی سنٹر کے پیش ہو کر جواب جمع کروانے کی یقین دہانی کروائی جبکہ معزز عدالت کی جانب سے دی گئی اگلی تاریخ 16 ستمبر 2024 کو اے سی II فراز قریشی پیش ہوئے اور انہوں نے بھی اگلی تاریخ پیشی پر اے سی کی عدالت میں پیشی کی یقین کروائی اور تحریری جواب دینے کا بھی کہا مگر اگلی تاریخ پیشی یعنی 19 ستمبر 2024 کو پھر انچارج سہولت مرکز پیش نہ ہونے اور نہ ہی تحریری جواب جمع ہوا لہٰذا معزز عدالت کی جانب سے کال کی گئی جس پر اسسٹنٹ کمشنر کے پی اے مجاہد جواب جمع کروانے کیلئے رجسٹرار صاحب کے پاس پیش ہوئے اور اے سی صاحب سمیت انچارج سہولت مرکز کے مصروفیات کے باعث پیش نہ ہونے کی وجوہات بتائی جس پر رجسٹرار کنزیومر کورٹ نے مزید جواب جمع کروانے کا وقت دیا جو کہ رجسٹرار صاحب کی جانب سے اے سی کو چھوٹ دینے کا واضع ثبوت ہے جبکہ گواہ ایڈورٹائزمنٹ کے سی ای او شاہد اختر اعوان نے اس حوالے سے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ہری پور کنزیومر کورٹ میں سروس چارجز دینے کے باوجود سہولت مرکز سے این او سی نہ ملنے پر ہری پور کنزیومر کورٹ میں بالا شخصیات کے خلاف درخواست برائے بدعنوانی و عدم ادائیگی فرائض و ڈیوٹی کے حوالے سے جمع کروائی اس کے بعد ہر سال کی طرح اس سال بھی 14 اگست کی مناسبت سے ہری پور میں تین روز جشن آزادی فیملی فیسٹیول کے انعقاد کی این او سی کیلئے انچارج سہولت مرکز میں سروس چارجز جمع کروائے تھے مگر مجھے معزز عدالت میں انصاف کی فراہمی کیلئے درخواست دینا مہنگا پڑ گیا جس کا ثبوت معزز عدالت میں بالا شخصیات کی جانب سے جمع کروائی گئی جواب درخواست کی صورت میں موجود ہے جن کے چند نکات کی وضاحت کر رہا ہوں کہ گواہ ایڈورٹائزمنٹ گزشتہ چار سالوں سے مختلف موقعوں پر فیسٹیول و پروگرامات جن میں 14 اگست، 23 مارچ، 5 فروری، 25 دسمبر اور 9 نومبر شامل ہیں جن کی این او سی ہمیشہ قانونی طور پر ڈپٹی کمشنر آفس سے لی جاتی رہی تھی، شاہد اختر اعوان نے
الخدمت فاؤنڈیشن ہزاروں طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع
عدالت میں جمع کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ جب سے سہولت مرکز بنا ہے تب سے سروس چارجز دینے کے باوجود این او سی کا آن لائن سروسز نظام نہ ہونے کے باعث پرانے طریقہ کار سے بائی ہینڈ یا بائی ڈاک چلایا جا رہا ہے جو کہ پہلے کی نسبت اب عوام کو زیادہ پریشانی کا سامنا ہے جس کے جواب میں انچارج سہولت مرکز کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہمیں سائل کی جانب سے این او سی کی درخواست 08 اگست 2024 کو موصول ہوئی جس کو ہم نے اسی تاریخ میں ضلعی پولیس آفیسر ہری پور کو بذریعہ ای میل ارسال کی اس حوالے سے شاہد اختر اعوان کا کہنا تھا کہ یہ جواب سراسر جھوٹ پر مبنی کیونکہ میری جانب سے درخواست این او سی کیلئے 07 اگست 2024 کو سہولت مرکز میں جمع کروائی گئی تھی، اس حوالے سے ہم نے جب متعلقہ ضلعی پولیس افسر سے رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست دے کر مؤقف حاصل کیا تو ان کا کہنا تھا کہ تاحال ہمیں ڈی پی او آفس، ڈی ایس پی آفس اور تھانہ پنیاں کو ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی لہٰذا شاہد اختر اعوان نے معزز نے کہا کہ سروس چارجز لینے کے باوجود سروس فراہم نہ کرنے، جھوٹے الزامات لگا کر معزز عدالت کو گمراہ کرنے، میری درخواست کو بے بنیاد قرار دے کر خارج کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے لہٰذا صارف عدالت کی معزز جج منیرہ عباسی صاحبہ سے اپیل ہے کہ وہ انچارج سہولت مرکز کو عدالت پیش ہو کر جواب دینے کا پابند بنائیں اور بالا شخصیات کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کسی شہری کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے