اسلام آباد : عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
سماعت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج افضل مجوکا سزاؤں کیخلاف اپیل پر فیصلہ سنایا ، فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی سزاؤں کیخلاف اپیلیں منظور کرلیں
ایڈیشنل سیشن جج نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کو رہا کرنے دے دیا اور دونوں کی رہائی کی روبکار جاری کردیئے۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔
اس موقع پر کمرہ عدالت کے باہرسیکیورٹی سخت کردی گئی اور پولیس نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی۔
اس سے قبل سماعت میں خاورمانیکا کےوکیل زاہد آصف نے دلائل مکمل کئے اور عدالت سےسزاکوبرقراررکھنےاوراپیلیں مسترد کرنے کی استدعا کی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
ہری پور 06 محرم الحرام کے جلوس ٹی آئی پی میں ہری پور پولیس
خاورمانیکا کے وکیل نےاپنے دلائل میں کہا نکاح خواہ مفتی سعید نےکہیں نہیں یہ کہا کہ دونوں حنفی ہیں، جس پر سلمان اکرم راجہ نےبھی کہا کہ ان کے کلائنٹ نے شادی کی ہے، انہیں عدت کاعلم نہیں، تو وکیل کا کہنا تھا کہ تمام ذمہ داری بشریٰ بی بی کےکندھوں پرڈالی کی جارہی ہے۔
اس پرجج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگرشادی ہوئی تودونوں ذمہ دار ہیں تو خاورمانیکا کے وکیل کا کہنا تھا بشریٰ بی بی نے کہا اپریل دوہزارسترہ میں زبانی طلاق دی گئی، عدالتی فیصلے موجود ہیں،قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پرحاوی ہوگا
زاہد آصف نے کہا کہ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی ،نومبردوہزارسترہ میں خاورمانیکانے تحریری طلاق دی، بشریٰ بی بی نےکس بیان میں کہاکہ شادی عدت کےدوران نہیں ہوئی، مفتی سعید نےبشریٰ بی بی کی بہن کے یہ کہنے پرکہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھربطور گواہ لایاجاتا۔
جس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہےکہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں ہے تو وکیل زاہد آصف نےمزید کہا طلاق ڈیڈ پرٹیمپرنگ کا الزام لگا مگرشواہد نہیں دیئے، ہم مطمئن ہیں کہ کوئی ٹیمپرنگ نہیں ہوئی۔
نکاح کیس کا پسِ منظر
گذشتہ سال نومبر میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کیس میں سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جس میں بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا دینے کی استدعا کی گئی تھی، خاورمانیکا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے ، 1989میں میری بشریٰ بی بی سے شادی ہوئی ، بشریٰ بی بی کی بہن کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی سے اسلام آباد دھرنے کے دوران رابطہ ہوا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نےمیری شادی شدہ زندگی میں مداخلت شروع کی ،میں نےچیئرمین پی ٹی آئی کوباعزت طریقےسےاپنی فیملی سےدورکرنےکی کوشش کی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی پیری مریدی کاسہارالیکرمیری ذاتی زندگی اورگھرمیں داخل ہوئے
دائر درخواست میں کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی میری غیرموجودگی میں میرےگھر آتے تھے اور گھنٹوں میرے گھر میں گزارتے تھے پھر بشریٰ بی بی نے میری اجازت کےبغیر بنی گالہ ہاؤس آناجاناشروع کیا، میں نےروکنے کی کوشش کی اور اس دوران الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
درخواست میں مزید کہا گیاتھا کہ روحانی علاج کےبہانےکئی گھنٹےچیئرمین پی ٹی آئی میری رہائشگاہ میں رہتاتھا، شکایت کنندہ نے ہر موقع پرسخت احتجاج کیا، دونوں جواب دہندگان کا طرز عمل قابل برداشت نہیں تھا۔
۔