سپاہی کی نوکری نہ ملنے کے بعد میں نے ٹیچر بھرتی ہونے کیلئے انٹرویو دیا
سپاہی کی نوکری نہ ملنے کے بعد میں نے ٹیچر بھرتی ہونے کیلئے انٹرویو دیا وہاں مجھ سے ٹیچری کے آرڈر دینے کیلئے کلرک نے 25 ہزار مانگے، میں نے والد صاحب سے ذکر کیا کہ مجھے 25 ہزار دیں تاکہ میں ٹیچر بن سکوں۔ والد صاحب ناراض ہوگئے میں تم کو رشوت دے کر بھرتی نہیں کروا سکتا!!!! اس سے بہتر ہے کہ تم بے روزگار ہی رہو !
اُس کے بعد نے ادھر اُدھر سے معلومات لے کر CSS کی تیاری شروع کی اور CSS کے امتحان میں ٹاپ پوزیشن لی۔ میں نے پوچھا کہ آپ نے CSS کی تیاری کیلئے کون سی اکیڈمی جوائن کی ؟ جسکانی صاحب نے ہنس کر کہا کہ جناب ہم غریب لوگ تھے آپ خود اندازہ لگائیں کہ جو آدمی پولیس میں کانسٹیبل بھرتی ہونے کیلئے کوشش کرتا پہرے اُس کی مالی پوزیشن کیا ہوگی ؟ اکیڈمیز میں پڑہنے کیلئے پیسے چاہیئں جو میرے پاس نہیں تھے ۔
ہری پور تھانہ سٹی پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن۔
میرے والد صاحب نے مجھے کہا کہ بیٹا میں تمہیں وردی میں دیکھ نہیں سکوں گا : اور رونے لگے اور روتے ہوئے مجھے تلقین کی کہ بیٹا یہ کبھی مت بھولنا کہ تم سونھارو خان کے بیٹے ہو جو ایک غریب، فقیر اور حقیر انسان ہے اور یہی
تمھاری بھی اوقات ہے، عہدہ ملنے سے انسان کا سر چکرا جاتا ہے غرور و تکبر کرنے لگتا ہے اور تم اپنی اصلیت کبھی
کبھی نہ بھولنا
میرے والد صاحب 1997 میں فوت ہوئے اور میں 1999 میں
ASP ہوگیا