اچھرہ میں موقع پر دو ایس ایچ اوز موجود تھے۔ خاتون جس جگہ پر موجود تھیں، وہاں گاڑی کا پہنچنا مشکل تھا۔ پولیس افسر نے انہیں دکان سے پیدل لے کر گاڑی میں بٹھایا۔ ان کی حفاظت کے لیے ایس پی او نے اپنی موجودگی دی۔
پولیس افسر نے بیان دیا کہ باہر کھڑے لوگ اپنے علما کو خاتون سے بات کرنے کے لیے لے کر آئے۔ انہوں نے پہلے خاتون سے پوچھا کہ کیا وہ علما سے بات کرنا چاہتی ہیں؟ جب خاتون نے رضاکارانہ طریقے سے جواب دیا کہ وہ تیار ہیں، تو افسر نے علما کی خاتون سے بات کرائی۔ خاتون سے بیان کے بعد انہیں کوئی بھی مزید بیان دینے کے لیے نہیں کہا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ان کے پاس خاتون کو ہراساں کرنے والوں کی نشاندہی ہو چکی ہے، اور ان کے خلاف کارروائی کا معاملہ بعد میں دیکھا جائے گا۔
وزارتِ اعلیٰ کا پہلا دن، مریم نواز ٹریفک روکنے پر حیران ہوگئیں۔