برطانیہ میں محققین کی ایک ٹیم نے طویل عرصے سے ناپید انواع کے ارتقائی رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے روبوٹکس کا سہارا لیا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر مائیکل اشیڈا کی سربراہی میں ٹیم نے حال ہی میں ایک پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ایک دن کے اندر معدوم شدہ جانوروں کے روبوٹک ماڈلز کو متحرک کرکے لاکھوں سال کے ارتقا کو سمجھنا ہے۔
http://پاکستان 19 سال بعد انگلینڈ کو ہرانے میں کامیاب
https://urdu.humgawah.com/2024/10/26/3317
ڈاکٹر مائیکل اشیڈا نے بتایا کہ ایک نئی تھری ڈی پرنٹ شدہ ٹانگ کے ساتھ اور انجینئرنگ کے ذریعے ہم ایک ہی دن میں لاکھوں سالوں کے ارتقا کو نقل کر سکتے ہیں۔
ٹیم نے فوسلائزڈ مچھلی کے آباؤ اجداد کی نقل و حرکت کو دوبارہ تخلیق کرنے پر توجہ مرکوز کی جس میں فی الحال ایک منفرد مچھلی شامل ہے جو زمین پر زندگی کے مطابق زندہ رہتی ہے۔
محققین کے مطابق روبوٹ جو اس مچھلی کی اناٹومی اور حرکات کی نقل کرتے ہیں، وہ ان ارتقائی دباؤ کو سمجھنے کے زیادہ قابل ہونگے جنہوں نے ان جانوروں کو پانی سے باہر آنے پر مجبور کیا۔