سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت اگر سر نہ ہلاتا اور ایک انچ کا فاصلہ باقی نہ رہتا تو زندگی جاسکتی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی امیدوار کےلیے ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی باضابطہ طور پر قبول کرلی ہے۔
ری پبلکن نیشنل کنونشن میں قاتلانہ حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلا خطاب کیا جس دوران انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت اگر آخری لمحے پر اپنا سر نہ ہلاتا تو گولی سر پر لگتی تھی اور آج یہاں نہیں ہوتا، مجھے جو گولی لگی اگر ایک انچ کا فاصلہ باقی نہ رہتا تو زندگی جاسکتی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولیاں ہمارے اوپر سےگزر رہی تھیں، اگر میں آخری وقت پرسرنہ ہلاتا تو حملہ آورہدف میں کامیاب ہوجاتا، سیکریٹ سروس نے خود کو خطرے میں ڈال کر مجھے بچایا، میں خدا کے فضل سے آج آپ کے سامنے کھڑا ہوں، حملے کے بعد اپنا دائیاں بازو لہراتے ہوئے فائٹ، فائٹ کا نعرہ لگایا لیکن افسوسناک واقعے میں ایک محب وطن امریکی ماراگیا۔
وفاقی حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا طریقہ کار طلب
انہوں نے مزید کہا کہ سنگین واقعے کے بعد آج ہم پہلے سے زیادہ متحد اورپرعزم ہیں، ہم متحد ہیں اور ہمارے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں آسکتی، ہم جھکنے والے نہیں، ڈیموکریٹس امریکا کو متحد کرنا چاہتے ہیں، انہیں متعصبانہ رویہ ترک کرنا ہوگا، ڈیموکریٹ انصاف کے نظام کو ہتھیاربنانااورسیاسی مخالف کو جمہوریت کا دشمن قراردینا بندکرے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ تمام امریکیوں کےلیے صدارتی انتخاب لڑرہا ہوں ، مل کر ترقی اور آزادی کے نئے دور کا آغاز کریں گے ، میری جیت نصف امریکا کیلئے نہیں ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدرزیلنسکی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، ٹرمپ کا وائٹ ہاوس چھوڑنے کے بعد یوکرینی صدرسے یہ پہلا رابطہ ہے۔
یاد رہے کہ 14 جولائی امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ ہوئی جس سے وہ زخمی ہوگئے اور فائرنگ سے ریلی میں شریک ایک شخص بھی ہلاک ہوا جبکہ حملہ آور کو فوراً ہی مار دیا گیا تھا۔
امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والا 20 سال کا مقامی نوجوان تھا جس کی شناخت تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی جو ریاست پینسلوینیا کا ہی رہائشی ہے۔