لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ میرج ایکٹ 1929 کے 95 برس پرانے قانون میں ترمیم کا حکم دے دیا۔ اس ترمیم کے تحت، لڑکے اور لڑکی کی شادی کی حد سن کے امتیازات کو ختم کیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 5 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں وضاحت دی گئی کہ چائلڈ میرج کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ شادی کے قانون کا مقصد سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس ٹی بی کی جگہ سب سے بڑا قاتل
عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ آئین کے تحت تمام شہری برابر ہوتے ہیں، اور کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں لڑکے اور لڑکی کی عمر میں فرق کو ختم کرکے، انفرادی امتیازات کو ختم کیا گیا ہے۔
حکومت کو عدالتی فیصلے کی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ میں ترمیم کرنے کا حکم ہے، جسے 15 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔