مچھروں کے لیے وہ وجوہات جو انہیں مقناطیس بنا دیتی ہیں، دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو امراض کا شکار بناتی ہیں۔
میلبرن یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالہ کے مطابق، مچھروں کی لحاظ سے آپ کی سانسوں میں خون چوسنے کی ترغیب ہوتی ہے جب وہ آپ کے قریب پہنچتے ہیں۔ جب وہ آپ کے بلے بازو کی جلد پر بیٹھ جاتے ہیں تو خون چوسنا شروع کر دیتے ہیں۔ مچھروں کا لعاب دہن کو سن کر بیشک ہمیں سوئی چبھنے کا احساس نہیں ہوتا، لیکن ہمیں خارش محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہم خون چوسنے کو محسوس کرتے ہیں۔ ایک مچھر کو خون سے پیٹ بھرنے کے لیے تقریباً 90 سیکنڈ درکار ہوتے ہیں۔
مچھر مختلف امراض میں انتقال کا باعث بھی بنتے ہیں، جیسے ملیریا، ڈینگی، وغیرہ۔ اور یہ ذہانت کے ساتھ انسانی خون کو پسند کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھر غالباً انسانی خون کو پسند کرتے ہیں۔ اور کچھ افراد مچھروں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ یہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ انسانی بو سے مخصوص جسمانی اشارات مچھروں کو متوجہ کرتی ہیں، جو انہیں خون چوسنے کی جانب کھینچتی ہیں۔ مثلاً، گہرے رنگ کے لباس پہننے والے افراد مچھروں کی زیادہ توجہ کا مرکز بنتے ہیں، جس سے وہ انسان کی جلد کی بو کو احساس کرتے ہیں اور ان کی جانب کھینچتے ہیں۔ اس طرح کے جسمانی اشارات، مثلاً جلد کی بیکٹیریا، ورزش، وغیرہ بھی مچھروں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ اس طرح، مچھروں کا خون کونسا گروپ پسند کرتے ہیں، اور وہ کسی خاص رنگ، بو، یا جسمانی اشارے کی وجہ سے متوجہ ہوتے ہیں، ابھی تک کامل طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے۔